اسلام آباد : پاکستان میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا بل سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا نوجوانوں کے لیے کسی نہ کسی طرح نقصان دہ ہے کیونکہ یہ ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے بے چینی، ڈپریشن اور خود اعتمادی کم ہوتی ہے، خاص طور پر جب وہ اپنا موازنہ دوسروں سے کرتے ہیں یا اپنی عزت کی بنیاد لائکس اور کمنٹس پر کرتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر استعمال کی روشنی میں پاکستانی قانون سازوں نے 16 سال سے کم عمر کے ہر فرد کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر ملک گیر پابندی کی تجویز پیش کی۔
یہ بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، جلد ہی قانون بن سکتا ہے، جو لاکھوں کے لیے ڈیجیٹل منظر نامے کو تبدیل کر دے گا۔
قومی اسمبلی سے منظور ہونے اور صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون 16 سال سے کم عمر کے ہر بچے کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے یا ان تک رسائی پر پابندی لگا دے گا۔
مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پلیٹ فارم جو نابالغ کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیتا ہے اس پر 50,000 سے 50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے جبکہ نابالغ اکاؤنٹ بنانے میں مدد کرنے والے افراد یا کمپنیوں کو 6 ماہ تک جیل اور بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کو تمام کم عمر اکاؤنٹس کو بلاک کرنے اور نابالغوں کے اکاؤنٹ بنانے سے روکنے کے لیے فعال اقدامات کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
یہ اقدام پچھلے سال منظور ہونے والے آسٹریلیائی قانون کی عکاسی کرتا ہے، جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے، جس نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر بھی پابندی لگا دی تھی۔
چائلڈ سائیکالوجسٹ اور ماہرین تعلیم نے بچوں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدام کی تعریف کی۔
سوشل میڈیا کا ضرورت سے زیادہ استعمال لت اور توجہ کے دورانیے کو کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ طلباء کو اسکول کے کام اور حقیقی زندگی کے سماجی تعاملات میں مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔