کینیڈین جوڑے کا بوتل میں بند پیغام 13 سال بعد آئرلینڈ کے ساحل پر دریافت

ستمبر 2012 میں ایک نوجوان جوڑے نے کینیڈا کے ایک جزیرے میں سیر کے دوران ایک پیغام شیشے کی بوتل کے اندر رکھا اور پھر اسے بحر اوقیانوس میں پھینک دیا۔

اس پیغام میں لکھا تھا کہ ‘انیتا اور براڈ بیل آئی لینڈ گئے، آج یہاں ہم رات کے کھانے سے لطف اندوز ہوئے اور جزیرے کے کنارے تک گئے، جس کو بھی یہ پیغام ملے وہ ہمیں کال کرے’۔

تو ستمبر 2012 میں پھینکا گیا یہ پیغام 13 سال بعد 2 ہزار میل کے فاصلے پر ایک اور جوڑے کیٹ اور جان گرے کو ملا۔

آئرلینڈ کے ایک ساحلی علاقے Scraggane Bay میں اس جوڑے نے اس بوتل کو دریافت کیا۔

انہوں نے اس پیغام کو پڑھا اور سوچا کہ کیا انتیا اور براڈ اب بھی اکٹھے ہوں گے یا نہیں؟

تو انہوں نے پیغام میں دیے گئے نمبر پر کال کی مگر کوئی جواب نہیں ملا۔

اس کے بعد کیٹ اور جان گرے نے ایک ماحولیاتی گروپ Maharees Heritage and Conservation کے فیس بک پیج پر میسج پوسٹ کیا۔

اس گروپ کے تحت آئرلینڈ کے ساحلی علاقوں کی صفائی کی جاتی ہے اور اسی مہم کے دوران یہ بوتل دریافت کی گئی تھی۔

کیٹ اور جان گرے کی فیس بک پوسٹ وائرل ہوئی اور چند گھنٹوں میں کینیڈا میں انیتا اور براڈ کو ان کے دوستوں نے اس پوسٹ کے بارے میں آگاہ کیا۔

انیتا اور براڈ کی اب شادی ہوچکی ہے، وہ کینیڈا کے علاقے نیو فاؤنڈ لینڈ میں مقیم ہیں اور ان کے 3 بچے ہیں۔

براڈ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹے کافی چکرا دینے والے ثابت ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ‘7 جولائی کی شب میں اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو سلانے کی کوشش کر رہا تھا جب فون بجنا شروع ہوا، جس کے بعد میں نے انیتا کو دوسرے کمرے میں ہنستے ہوئے سنا، جب میں اس کے پاس گیا تو اس نے کہا کہ آپ یقین نہیں کریں گے’۔

انیتا اور برڈ کی شادی 2016 میں ہوئی تھی۔

انیتا ایک نرس ہیں جبکہ براڈ رائل کینیڈین ماؤنٹیڈ پولیس آفیسر کے عہدے سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔

براڈ کے مطابق جب یہ پیغام ہم نے سمندر میں پھینکا تھا تو اس وقت ہم کم عمر تھے، اب ہماری عمر بڑھ چکی ہے مگر محبت میں کوئی کمی نہیں آئی، ہمیں خوشی ہے کہ یہ کہانی سامنے آئی اور ہمیں نئے دوستوں سے ملنے کا موقع ملا، توقع ہے کہ ہم بہت جلد آئرلینڈ جاسکیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے