قمبرانی روڈ کوئٹہ میں قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری – عوام عدم تحفظ کا شکار، ادارے خاموش تماشائی

کوئٹہ
قمبرانی روڈ ایک بار پھر خون سے رنگین ہوگئی۔ گزشتہ روز ایک نوجوان کو بےدردی سے قتل کیا گیا اور آج ایک اور نوجوان کی لاش نے علاقے کو سوگوار کر دیا۔ اس مسلسل قتل و غارت گری نے علاقہ مکینوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے، جہاں عوام اب گھروں سے نکلنے میں بھی خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قمبرانی روڈ ایک عرصے سے غیر محفوظ ہوچکی ہے، اور مسلسل واقعات نے اسے ایک اندھیر نگر اور جنگل کے قانون کی مثال بنا دیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی فورسز ان واقعات کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

قمبرانی روڈ کے شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ ہمیں بھی جینے کا حق چاہیے، ہمیں بھی امن چاہیے۔”

متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے زخموں پر نہ کوئی مرہم رکھنے والا ہے اور نہ ہی انصاف دلانے والا۔ ان کا سوال ہے:
*کیا یہ قیامت نہیں؟*
*کیا انسانی جان اتنی سستی ہوگئی ہے؟*
*کیا ہم صرف لاشیں گننے کے لیے زندہ ہیں؟*

قمبرانی روڈ کے عوام کی *وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی* اور *کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان* سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ اس بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور علاقے میں امن و امان کے قیام کے لیے سخت ترین اقدامات اٹھائے جائیں۔

یہ وقت ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ ورنہ مایوسی اور بےیقینی کا یہ اندھیرا کہیں پورے بلوچستان کو نہ نگل جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے