امریکا 9/11 کے بعد سے اب تک مختلف جنگیں چھیڑ کر 58 کھرب ڈالرز خرچ کرچکا

امریکا نے گزشتہ 20 سال میں افغانستان سے لے کر عراق تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جنگیں شروع کیں، کہیں دہشتگردی کے نام پر جنگ کاآغاز کیا تو کہیں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ڈھونڈے کا بہانہ بنایا ان جنگوں میں جہاں اربوں ڈالر خرچ ہوئے وہیں لاکھوں عام شہری بھی اپنی جانوں سے گئے۔ 

نائن الیون کے بعد امریکا مشرق وسطیٰ میں عراق سے لے کر  افغانستان اور اب ایران تک کسی نہ کسی شکل میں جنگوں میں مصروف ہے، 20 سال سے زائد عرصے میں امریکا نے ان جنگوں پر اب تک 58 کھرب ڈالر خرچ کیے جبکہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع اس کے علاوہ ہے۔

امریکی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق 2001 کے بعد سے ان امریکی جنگوں میں براہ راست 9 لاکھ 40 ہزار افراد کی جانیں گئیں جن میں 30 ہزار  امریکی فوجی، کنٹریکٹرز اور   اتحادیوں کی ہلاکتیں شامل ہیں۔

براہ راست ان ہلاکتوں میں بیماریوں، خوراک اور ادویات کی کمی کے باعث بالواسطہ اموات کو شامل کرلیا جائے تو یہ 45 سے 47 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔

ہلاکتوں کے لحاظ سے عراق میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا جہاں ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 15 ہزار افراد نے جانیں گنوائیں جن میں 2 لاکھ 15 ہزار عام شہری بھی شامل ہیں جو اس عرصے میں امریکا کے کسی بھی جنگی علاقے میں شہری ہلاکتوں کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہے۔

امریکاکی افغانستان میں جنگ 20 سال جاری رہی۔

اس جنگ میں 70 ہزار عام شہریوں سمیت 2 لاکھ 43 ہزار افراد کی جانیں گئیں اور اس افغان جنگ کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑے اور پاکستان میں بھی ہزاروں افراد کی جانیں گئیں۔

صرف افغانستان اور  عراق میں امریکا کی جنگ کا 5 لاکھ 58 ہزار افراد براہ راست نشانہ بنے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے