بھارتی اخبار ’’دی پرنٹ‘‘ نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی کرپٹو پالیسی بری طرح ناکام ہو چکی ہے جبکہ پاکستانی اقدامات پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور بھارتی پروپیگنڈا مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔
’’دی پرنٹ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق بائنینس کے بانی کی پاکستان آمد اور کرپٹو تعاون کے امکانات پر بات چیت کے دوران بھارت میں سخت ٹیکس پالیسی کے باعث کرپٹو مارکیٹ بیٹھ گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت کی ناکام کرپٹو حکمت عملی کے بعد پاکستان کی موثر کرپٹو پالیسی عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ 30 فیصد کرپٹو ٹیکس کے نفاذ کے بعد بھارت میں 97 فیصد کرپٹو مارکیٹ ختم ہوچکی ہے اور نوجوان سرمایہ کار ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ بھارتی کرپٹو پالیسی نے نوجوانوں کےلیے عالمی ڈیجیٹل مواقع کے دروازے بند کر دیے ہیں جبکہ پاکستان نے 2000 میگاواٹ مائننگ اور بٹ کوائن ریزرو کے قیام کا اہم اعلان کر کے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکا کے بعد پاکستان کا ’’بٹ کوائن ریزرو‘‘ قائم کرنا بھارت پر سبقت کی علامت ہے اور یہ ’’دی پرنٹ‘‘ کا کھلا اعتراف ہے۔
پاکستان نے بھارت کی کرپٹو حکمت عملی کی ناکامیوں کو موثر سفارتی پالیسی کے طور پر استعمال کیا ہے جبکہ ناکام کرپٹو پالیسی کے باعث بھارت کو 60 بلین روپے ٹیکس کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
سخت پابندیوں کی وجہ سے بھارتی اسٹارٹ اپس اور ماہرین ترقی یافتہ ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
’’دی پرنٹ‘‘ کے مطابق معروف امریکی ماہر بٹ کوائن ’’مائیکل سیلر‘‘ نے بھی پاکستان کی موثر حکمت عملی کی کھل کر تائید کرتے ہوئے بٹ کوائن ریزرو بنانے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کرپٹو حکمت عملی کو مزید موثر بنانے کے لیے بائننس کے شریک بانی ’’چانگ پینگ ژاؤ‘‘ کو پاکستان کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقرر کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق پاکستان نے کرپٹو ڈپلومیسی میں بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بلال بن ثاقب کی واشنگٹن میں سینیٹرز سے ملاقاتیں کر کے بھارت کو عالمی مکالمے سے باہر کر دیا ہے۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے بھارتی ناکام کرپٹو پالیسی کے مقابلے میں کامیاب فریم ورک دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی کامیاب کرپٹو حکمت عملی اب سفارتی، معاشی اور تکنیکی محاذ پر جیت کی علامت بن چکی ہے۔