سرکاری ملازمین ہمارے اپنے بچے ، کوئی خوشی سے کسی پر لاٹھی چارج نہیں کرتا، وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کو ایک گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن (ر)عبدالخالق اچکزئی کی صدات میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ اجلاس میں مالی سال کے غیر ترقیاتی مد میں 40ارب 85کروڑ روپے اورتر قیاتی مد میں40ارب 67کروڑ روپے کے 38مطالبات زر منظور کر لیے گئے اجلاس میں ضمنی مزانیہ بابت مالی سال 2024-25 پر عام بحث میں حصہ لینے کیلئے ارکان اسمبلی کی جانب سے مزید نام نہ آنے پر اسپیکر نے ضمنی مزانیہ بابت مالی سال 2024-25 پر عام بحث سمیٹنے کی رولنگ دی،

اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے رواں مالی سال کی غیر ترقیاتی مد میں 40 ارب 85 کروڑ روپے اور ترقیاتی مد میں 40 ارب 67 کروڑ روپے کے 38 مطالبات زر منظور کیلئے ایوان میں پیش کئے جن کی ایوان نے منظوری دی اجلا س میں نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت بلوچستان کے تمام ملازمین احتجاج پر ہیں ہم نے کوشش کی کہ آپ ان کے مطالبات مان لیں تاہم مطالبات نہیں مانے گئے

اور گرفتاریاں ہوئیں، ملازمین پر لاٹھی چارج کیا گیا میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعلی بلوچستان کے اپنے لوگ ہیں ان کے بغیر نہ تو سیکرٹریٹ چلے گی نہ محکمے چلیں گے وزیراعلی بلوچستان سرکاری ملازمین کیساتھ مذاکرات کریں بجائے لاٹھی چارج کے، انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی سرکاری ملازمین کی گرفتاریوں اور لاٹھی چارج کی مذمت کرتی ہے،

بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی پرنس آغا عمر احمد زئی نے ایوان کی توجہ مغربی بائی پاس پر پیٹرول لے جانے والے رکشہ اور لوکل بس میں ہونے والے تصادم کے نتیجے میں 6افراد کے جاں بحق ہونے پر مبذول کراتے ہوئے کہاکہ وزیراعلی بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ ان کے حلقے میں فائربرگیڈ کا ادارہ قائم کیا جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین سے مذاکرات کرے، وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ ہم آج بھی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں سرکاری ملازمین ہمارے اپنے بچے ہیں کوئی خوشی کیساتھ کسی پر لاٹھی چارج نہیں کرتا حکومت کی رٹ برقرار رکھنے کیلئے ریاست اور حکومت کے پاس یہی ٹولز ہے کہ کسی جھتہ کو کنٹرول کیا جائے، جب اسمبلی اجلاس ہورہا ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو ہمارے پاس اس کا کوئی اور حل نہیں ہوتا کہ ان کو روک سکیں،

انہوں نے کہاکہ جہاں تک مذاکرات کی بات ہے ہم آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں سرکاری ملازمین کے جو مطالبات ہیں وہ ٹھیک ہیں میں سمجھتا ہوں کہ مہنگائی، بے روزگار ی ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج صوبے کے غیر ترقیاتی بجٹ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی ہورہی ہے اور اس کی وجہ یہی ہے کہ 80 فیصد سے زائد رقم2 فیصد لوگوں پر خرچ ہورہی ہے یہ ایک اکنامک صورتحال ہے سرکاری ملازمین کے جو مطالبات تھے ان پر 40بلین سے زائد خرچ آنا تھا ایسے حالات میں 40 بلین روپے اس بجٹ سے خرچ کرنا ناممکن ہے، انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اراکین نے ان سے مذاکرات کئے تاہم وہ بضد تھے کہ اسمبلی کا اجلاس نہیں ہونے دیں گے،

انہوں نے کہاکہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن سرکاری ملازمین کے احتجاج کے حوالے سے عدالت عالیہ کا حکم ہے کہ وہ احتجاج نہیں کرسکتے نہ سڑک بند کرسکتے ہیں، اگرہم کسی کے بھی احتجاج کا آئینی حق مان بھی لیتے ہیں تو اس کو آرگنائز کرنے کا اختیار آئین نے حکومت کو دیا ہے انہوں نے کہاکہ مختلف حالات کی وجہ سے حکومت نے دفعہ 144 نافذ کی ہے سیاسی جماعتیں احتجاج یا جلسہ کرنے سے قبل حکومت سے اجازت لیتے ہیں حال ہی میں پی کے نیپ نے جلسہ کیا اس سے پہلے پشتونخوامیپ اور جمعیت علما اسلام نے جلسہ کیا انہوں نے اجازت لے کر کئے، انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازم ہوکر احتجاج،

سڑک بند کرنے یا اسمبلی اجلاس نہ ہونے دینے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے، انہوں نے اسمبلی فلور سے سرکاری ملازمین کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ وہ آئیں مذاکرات کریں جو جائز مطالبات ہیں حکومت ان کو پورا کرنے کو تیار ہیں تاہم جو ہمارے بس سے باہر ہے اگر کوئی اس کو احتجاج کے ذریعے منوانا چاہتے ہیں

تو یہ ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے اراکین اسمبلی نے فاتحہ یا کہیں اورجانا ہے

لہذا اسمبلی کے بجٹ سیشن کو کل ختم کیاجائے پورے ایوان کی بھی یہی رائے ہے اسمبلی کے اجلاس کو کل دو سیشن میں مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ہمدردیاں کوئٹہ میں پیش آنے والے حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونیو الے افراد کے اہلخانہ کیساتھ ہیں یہ ایک انتہائی افسوسناک اور دلخراش واقعہ ہے، رکن اسمبلی کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ انہیں ایمبولینسز، فائر برگیڈ چائیے حکومت سریاب میں ایک سینٹر بناکردے گی اسپیکر نے اجلاس آج صبح 11بجے یک ملتوی کر دیا ۔

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے