بھارت کی ریاست اتراکھنڈ کے ضلع اترا کاشی میں گزشتہ دنوں کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کے باعث کافی نقصان ہوا۔
بادل پھٹنے سے کم از کم 4 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 100 تاحال گمشدہ ہیں۔
بھارتی محکمہ ریاست کے مطابق شمالی مغربی بھارت بشمول اتراکھنڈ میں 24 گھنٹے کے دوران 210 ملی میٹر یا اس سے زائد بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ اتراکھنڈ کے علاقے کو کلاؤڈ برسٹ کا سامنا ہوا جس کے بعد پانی اور ملبے نے ایک گاؤں میں تباہی مچا دیا۔
تو کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنا کیا ہوتا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا مطلب کسی مخصوص علاقے میں اچانک بہت کم وقت میں گرج چمک کے ساتھ بہت زیادہ اور موسلادھار بارش کا ہونا ہے جس کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہو جائے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب زمین یا فضا میں موجود بادلوں کے نیچے سے گرم ہوا کی لہر اوپر کی جانب اٹھتی ہے اور بادل میں موجود بارش کے قطروں کو ساتھ لے جاتی ہے۔
اس صورت میں عام طریقے سے بارش نہیں ہوتی جبکہ بادلوں میں بخارات کے پانی بننے کا عمل بہت تیز ہو جاتا ہے کیونکہ بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں اور پرانے قطرے اوپر واپس بادلوں میں پہنچ جاتے ہیں، جس کا نتیجہ طوفانی بارش کی شکل میں نکلتا ہے کیونکہ بادل اتنے پانی کا بوجھ برداشت نہیں کر پاتے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اگر کسی چھوٹے علاقے میں مختصر وقفے میں شدید بارش ہوجائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ مخصوص علاقے میں ایک گھنٹے میں کم سے کم 200 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جائے۔
البتہ بھارتی محکمہ موسمیات کی تعریف مختلف ہے اور اس کے مطابق اگر 30 اسکوائر کلومیٹر میں ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر یا اس سے زائد بارش برس جائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔
آسان الفاظ میں یہ عمل کچھ ایسا ہوتا ہے جیسے پانی کی بالٹی اچانک الٹ گئی ہو تو جب جس طرح پانی برق رفتاری سے بہتا ہے، ایسے ہی کلاؤڈ برسٹ میں پانی زمین پر برستا ہے۔
عام طور پر پہاڑی علاقوں میں مون سون کے دوران ایسا ہوتا ہے، جب پانی کی بہت زیادہ مقدار کم وقت میں نیچے گرتی ہے تو سیلابی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے آبادی اور فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
مگر کبھی کبھار شہری علاقوں میں بھی کلاؤڈ برسٹ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بادل پھٹنے کے واقعات زیادہ عام ہوتے جا رہے ہیں، حالانکہ پہلے ایسا بہت کم ہوتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ایسے واقعات کی تعداد اور شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔