آپ کے زیر استعمال وہ عام چیز جو ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں سب سے آگے

ایسا کہا جاتا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا بہت بڑا کردار ہے۔

یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے مگر اب اس سے بھی بڑا مجرم سامنے آگیا ہے، وہ کون ہے؟

اگر آپ گاڑیاں، موٹر سائیکل یا پہیے والی کوئی بھی سواری استعمال کرتے ہیں تو جانتے ہوں گے کہ ہر چند سال بعد گاڑی کے ٹائر گِھس گِھس کہ خراب ہو جاتے ہیں اور انہیں بدلنا پڑتا ہے۔

لیکن کبھی سوچا کہ ٹائروں کے گِھسنے سے جو سنتھیٹک مواد نکلتا ہے وہ جاتا کہاں ہے؟

وہیں جہاں باقی مائیکرو پلاسٹک ذرات جاتے ہیں، یعنی ہوا اور پانی میں۔

وہاں سے یہ مائیکرو پلاسٹک ذرات مچھلیوں، جانوروں اور انسانوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق دنیا بھر میں مائیکرو پلاسٹک آلودگی کا تقریباً 50 فیصد حصہ ٹائروں کی گِھسائی کا نتیجہ ہے۔

یہ ذرات پانی، ہوا اور خوراک کے ذریعے ماحولیاتی زنجیر میں داخل ہوتے ہیں۔

ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹائروں کو جلد خراب ہونے سے بچانے کے لیے جس کمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے، وہ بڑی مقدار میں انسانوں کے جگر، پھیپھڑوں اور گردوں میں موجود ہوتا ہے اور انہیں شدید نقصان پہنچاتا ہے جبکہ اس کی مقدار حد سے بڑھنے پر اندرونی انسانی اعضا کو ناکارہ ہوسکتے ہیں۔

ٹائر بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ فی الحال اس کیمیکل کا کوئی محفوظ متبادل موجود نہیں ہے، اس لیے وہ اس کا استعمال بند نہیں کر سکتے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف مسسی سپی کے سائنسدان ان مائیکروپلاسٹک ذرات کو کم خرچ پر ہوا اور پانی سے نکالنے کے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔

کچھ قدرتی فلٹرنگ طریقے مؤثر ثابت ہو رہے ہیں لیکن انہیں بڑے پیمانے پر باقاعدہ استعمال کرنے کے لیے ابھی بہت وقت لگے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے