گوگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو (سی ای او) سندر پچائی کی دولت میں حیران کن حد تک اضافہ ہوا ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق سندر پچائی باضابطہ طور پر ارب پتی کلب کا حصہ بن گئے ہیں اور ایسا اس وقت ہوا جب الفابیٹ کی جانب سے آمدنی میں نمایاں اضافے کو رپورٹ کیا گیا۔
اس طرح وہ ٹیکنالوجی کی دنیا کے ایک ایسے فرد بن گئے ہیں جو کسی کمپنی کے بانی نہ ہونے کے باوجود ارب پتی بننے میں کامیاب ہوئے۔
53 سالہ سندر پچائی رواں ماہ اس کمپنی کے سب سے زیادہ عرصے تک کام کرنے والے چیف ایگزیکٹو بن گئے ہیں اور ان کی دولت الفابیٹ کے حصص کی قیمتوں میں اضافے سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئی ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنیوں کے بیشتر چیف ایگزیکٹوز بشمول میٹا کے مارک زکربرگ اپنی کمپنیوں کے بہت زیادہ حصص کے مالک ہوتے ہیں۔
مگر سندر پچائی الفابیٹ کے محض 0.02 فیصد حصص کے مالک ہیں۔
ارب پتی کلب میں سندر پچائی کی شمولیت کی بنیادی وجہ گزشتہ چند برسوں کے دوران الفابیٹ کے حصص کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہے اور اس کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 2023 سے اب تک ایک ہزار ارب ڈالرز سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
23 جولائی کو الفابیٹ کی جانب سے سہ ماہی آمدنی کی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق کمپنی کی آمدنی میں 3 ماہ کے دوران توقعات سے زیادہ اضافہ ہوا۔
زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سندر پچائی ایک بہت غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
سندر پچائی کے مطابق وہ چنئی کے 2 کمروں پر مشتمل فلیٹ میں پلے بڑھے، جہاں وہ اور ان کے بھائی فرش پر سوتے تھے۔
ان کے گھر میں ٹیلی ویژن تک موجود نہیں تھا جبکہ اکثر پانی بھی نہیں آتا تھا۔
ان کے گھر میں ٹیلی فون بھی اس وقت لگا جب سندر پچائی 12 سال کے تھے اور اس موقع پر ان کے اندر ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا۔
اس شوق کے نتیجے میں انہوں نے امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اسکالر شپ جیتی۔
سندر پچائی کے امریکا جانے کے لیے ان کے والد نے خاندان کے لیے بچائے گئے ایک ہزار ڈالرز خرچ کیے۔
سندر پچائی نے 2014 میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ ‘میرے والد اور والدہ نے وہ سب کیا جو بیشتر والدین کرتے ہیں، انہوں نے اپنی زندگی میں متعدد قربانیاں دیں تاکہ ان کے بچے تعلیم حاصل کرسکیں’۔
2004 میں گوگل کا حصہ بننے سے قبل بھی انہوں نے ایک اور اسکالر شپ جیتی تھی۔
سندر پچائی نے 2004 میں پراڈکٹ منیجمنٹ کے شعبے میں نائب صدر کی حیثیت سے گوگل میں شمولیت اختیار کی تھی ، جبکہ گوگل کروم براؤزر اور آپریٹنگ سسٹم کی ٹیم کی سربراہی بھی کرتے رہے۔
2015 میں انہیں گوگل سرچ انجن کا سی ای او بنایا گیا جبکہ 2019 میں سندر پچائی کو الفابیٹ کا سربراہ بنا دیا گیا۔
حالیہ برسوں میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر کمپنی نے کافی کام کیا ہے اور گوگل کی جانب اس نئی ٹیکنالوجی پر پہلی بار سرمایہ کاری 2014 میں کی گئی جب 40 کروڑ ڈالرز سے ڈیپ مائنڈ کو خریدا۔
گزشتہ سال الفابیٹ نے 50 ارب ڈالرز اے آئی پراجیکٹس پر خرچ کیے۔
بلومبرگ نے بتایا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران سندر پچائی نے الفابیٹ کے 65 کروڑ ڈالرز سے زائد مالیت کے حصص فروخت کیے۔
اگر انہوں نے وہ حصص فروخت نہ کیے ہوتے تو ابھی ڈھائی ارب ڈالرز سے زائد کے مالک ہوتے۔
انہوں نے اپنی دولت سے کچھ عرصے قبل برطانیہ کی کرکٹ لیگ میں کھیلنے والی ایک ٹیم کو خریدا جس کے لیے 18 کروڑ ڈالرز سے زائد خرچ کیے۔
کیلیفورنیا میں ان کے گھر کی قیمت 4 کروڑ ڈالرز ہے جبکہ انہیں لگژری گاڑیوں کا بھی شوق ہے۔