برلن: جرمنی کے شہر کسّل میں قائم اسٹارٹ اپ SWARM Biotactics نے زندہ لال بیگوں کو جدید الیکٹرانک چِپ کے ذریعے بایو روبوٹس میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی متعارف کروادی۔
کمپنی کے مطابق یہ زندہ بایو روبوٹس ان جگہوں پر جاسوسی، ریسکیو اور سکیورٹی مشنز انجام دے سکتے ہیں جہاں روایتی ڈرون یا روبوٹس ناکام ہو جاتے ہیں۔
اس کام کے لیے خصوصی ’سینسر بیک پیک‘ لال بیگوں پر نصب کیے جائیں گے جو ان لال بیگوں کواے آئی سینسرز، نیورل کنٹرول اور محفوظ کمیونیکیشن سسٹمز سے جوڑ دیں گے جس کے بعد یہ گروپ کی صورت میں ایک ’اسمارٹ سوارم‘ کے طور پر کام کریں گے۔
یہ بایو روبوٹس تنگ اور خطرناک جگہوں میں کم توانائی کے ساتھ تیزی سے حرکت کر سکتے ہیں۔
جون 2025 میں اس کمپنی نے 13 ملین یورو کی فنڈنگ بھی حاصل کی ہے جن میں کئی کمپنیوں کی سرمایہ کاری شامل ہے۔
کمپنی اس فنڈنگ سے یورپ اور شمالی امریکا میں دفاعی، سکیورٹی اور ایمرجنسی ایجنسیز کے ساتھ پائلٹ پراجیکٹس شروع کرے گی، سینسر بیک پیک اور نیورل انٹرفیس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کرے گی اور اپنی انجینیئرنگ ٹیم کو وسعت دے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بایو روبوٹس قدرتی نقل و حرکت اور swarm intelligence کے امتزاج سے تباہ شدہ عمارتوں، خطرناک جنگلات، یا دشمن کے زیرِ قبضہ علاقوں میں جاسوسی، سرچ اینڈ ریسکیو اور ایمرجنسی آپریشنز کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔