کراچی میں انتہائی خستہ عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ، کمشنر کو سروے کا حکم

کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد میں انتہائی خستہ عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ کرلیا۔

کراچی میں سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار نے لیاری واقعے کے بعد آج ہونےو الے اجلاس سے متعلق تفصیلات پریس کانفرنس میں بتائیں۔

پریس کانفرنس میں وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ جانی نقصان کا کوئی ازالہ نہیں لیکن واقعے سے متاثر ہونے والے لوگ انتہائی غریب ہیں، سندھ حکومت نے انہیں 10 لاکھ روپے فی خاندان مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ میں نے واقعے کے بعد ڈائریکٹر لیول کے افسران کو معطل کیا اور فی الوقت ایس بی سی اے کے ان افسران کو معطل کیا ہے جو اس وقت علاقے میں تعینات ہیں جب کہ 2022 میں عمارت کو مخدوش قرار دیے جانے کے وقت جو افسران تعینات تھے ان کا تعین کیا جارہا ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ کراچی میں 51 عمارتیں انتہائی خستہ ہیں، ان عمارتوں میں کتنے یونٹس اور کتنے افراد ہیں اس کی تفصیل کمشنر کراچی 24 گھنٹے میں دیں گے تاکہ ہم انہیں گرانے کا کام شروع کرسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں جو 588 عمارتیں ہیں جنہیں خطرناک قرار دیاگیا ہے ان کا جائزہ لے کر تفصیلات فراہم کریں گے تاکہ فیصلہ کیا جائے کہ جو عمارتیں فوری طور پر گرانے کے قابل ہیں وہ کون سی ہیں اور وہ کونسی عمارتیں ہیں جن کی مرمت کرکے انہیں ٹھیک کیا جاسکے۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ عوام فلیٹ یا پلاٹ بک کراتے یہ  وقت ضرور چیک کریں کہ منصوبے کو منظوریاں حاصل ہیں یا نہیں۔

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ لیاری کے علاقے بغداد میں عمارت گرنے کا واقعہ افسوس ناک ہے، سندھ بھر میں 740 ایسی عمارتیں ہیں جو خطرناک ہیں، آج سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو بھی معطل کردیا گیا، ہمیں دیکھنا ہے کہ سابق ڈی جی ایس بی سی اے کا اس میں کیا کردار تھا۔

واضح رہےکہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ ہفتے ایک 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوئی جس میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے جب کہ حادثے میں اب تک 27 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے