خیبر پختونخوا کے جنگلات سے ایک ارب 70 کروڑ روپےکی غیر قانونی لکڑی کی کٹائی بے نقاب ہوگئی۔
جنگ اور دی نیوز میں شائع ارشد عزیز ملک کی رپورٹ کے مطابق کچھ افسروں کے خلاف کیسز نیب اور محکمہ اینٹی کرپشن بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کُل 140 افسران اور اہلکار کو شوکاز نوٹس بھیجنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
فار سٹری پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ سرکل (FP&MC) پشاور کی رپورٹ کے مطابق ضلع بٹگرام کی تحصیل آلائی اور دیگر علاقوں سے ضبط شدہ تمام لکڑی مزید کارروائی تک تحویل میں لے لی گئی ہے، جس کی مالیت ایک ارب 70 کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر قانونی لکڑی کی مقدار میں اضافےکا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہےکیونکہ مزید تین کمپاؤنڈز کی مانیٹرنگ جاری ہے، یہ مانیٹرنگ صوبائی کابینہ کی ہدایات پرکی گئی تھی جس میں ووڈ لاٹس، منظور شدہ ورکنگ پلانز، ایف ڈی ایف اسکیمز، 2003 کی پالیسی برائے خشک اور گرے ہوئے درختوں اور غیر قانونی کٹائی پالیسی کے تحت کی جانے والی کٹائی کا احاطہ کیا گیا، تحقیقات میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔