وزیراعظم نے ڈیجیٹل سسٹم برائے لائسنسنگ اور رجسٹریشن آف میڈیکل ڈیوائسز کا افتتاح کردیا

وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹل سسٹم برائے لائسنسنگ اور رجسٹریشن آف میڈیکل ڈیوائسز کا افتتاح کردیا، جس سے رجسٹریشن کے عمل میں تیزی آئے گی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستان میں جان بچانے والی میڈیکل ڈیوائسز اور تشخیصی مصنوعات کی رجسٹریشن اس سال کے شروع میں ایک سنگین مسئلہ بن گئی تھی۔

ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) پر میڈیکل ڈیوائسز کی منظوری اور رجسٹریشن کے عمل میں ’ سستی’ اور ’ انتہائی غیر مؤثر’ کارکردگی پر کڑی تنقید کی جا رہی تھی، ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کے مطابق اس صورتحال سے درآمد کنندگان کو بھاری مالی نقصان ہو رہا تھا اور اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال متاثر ہو رہی تھی۔

اسلام آباد میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ عمل کم سے کم وقت میں مکمل ہوگا، اُن کا کہنا تھا کہ’اب فیصلے جلد اور شفاف طریقے سے ہوں گے۔’

وزیراعظم نے اُمید ظاہر کی کہ میڈیکل سروسز اور آلات کی رجسٹریشن کی درخواستیں شفاف اور میرٹ پر مبنی نظام کے تحت 20 دن کے اندر نمٹا دی جائیں گی۔

اُنہوں نے ڈریپ پر میڈیکل سروسز کی رجسٹریشن کے عمل میں غیر معمولی تاخیر پر تنقید کی اور کہا’یہ ڈریپ نہیں بلکہ ڈریگ تھا، جو اس عمل کو مہینوں نہیں بلکہ سالوں تک گھسیٹ رہا تھا، اس کے اسباب سب کو معلوم ہیں۔’

وزیراعظم نے صحت کے شعبے میں مسائل کا ذکر کرتے ہوئے یاد دلایا کہ جب وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے تو ڈریپ نے ملیریا کی دواؤں کو دل کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کرنے کا معاملہ ٹھیک سے نہ سنبھالا، جس سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں کئی اموات ہوئیں۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے 2014-15 کے دوران سرکاری اسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کے لیے بڑا بجٹ مختص کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ’ان دواؤں کے 60 فیصد نمونے غیر معیاری ثابت ہوئے۔’

وزیراعظم نے مزید کہا کہ انہوں نے معیاری ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنائی اور صوبے بھر میں لیبارٹریاں قائم کیں تاکہ غریب اور محروم طبقے کو سہولت ملے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ اگر وہ صحت کے شعبے میں انقلاب لانے کا فیصلہ کریں تو یہ مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ’ راستے میں پہاڑ جیسے مسائل ہوں گے، لیکن اگر ہم پختہ عزم سے ان کا مقابلہ کرنے اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیں تو ترقی اور خوشحالی کی راہ میں کچھ رکاوٹ نہیں ڈال سکتا، محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔’

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے بھی تقریب سے خطاب کیا، اُنہوں نے کہا کہ آن لائن ڈیجیٹلائزیشن سسٹم کے ذریعے رجسٹریشن کے عرصے کو محدود کر کے 20 دن کر دیا گیا ہے، جو پہلے بہت طویل ہوا کرتا تھا۔

اُنہوں نے کہاکہ ’ یہ نظام کسی انسانی رابطے سے پاک ہوگا اور سرٹیفکیٹس ڈریپ کے چکر لگائے بغیر آن لائن دستیاب ہوں گے۔’

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حکومت صحت کے شعبے کو درپیش مسائل، بشمول آبادی میں اضافہ اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، پر قابو پانے کے لیے دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت صحت کے نظام کو مزید بہتر بنا رہے ہیں، پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مزید مضبوط بنایا جائے گا تاکہ بڑے اسپتالوں پر بوجھ کم کیا جا سکے۔’

وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ’ وہیل چیئرز سے لے کر ایم آر آئی مشینوں تک سب کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ آن لائن کی جائے گی، شہری گھر بیٹھے میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ کے لیے آن لائن درخواست جمع کرا سکیں گے۔’

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے