Breaking
28 جولائی 2025, پیر

پاکستان کے سفارتخانہ آسٹریا میں 16 کروڑ سے زائد کا فراڈ کیس سامنےآگیا

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آسٹریا میں پاکستانی سفارتخانے میں 16 کروڑ 60 لاکھ روپے کی مبینہ مالی خردبرد کا انکشاف کیا ہے۔

ہم انویسٹیگیشن ٹیم کو موصولہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق، سفارتخانے کے ایک افسر نے سرکاری فنڈز کو خفیہ اکاؤنٹس میں منتقل کیا، جو اس کے اور اس کی بیوی کے نام پر تھے، اور بعدازاں نامعلوم مقام پر فرار ہو گیا۔

رپورٹ کے مطابق، مذکورہ افسر نے 2020 میں جعلی دستاویزات اور دستخطوں کے ذریعے رقوم منتقل کیں۔ آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ سفارتخانے کے بینک اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 12 کروڑ 82 لاکھ 90 ہزار 505 روپے (یورو 4,42,256.42) اور 3 کروڑ 74 لاکھ 6 ہزار 758 روپے (ڈالر 1,34,291.45) خردبرد کیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ملزم کی برطرفی، فنڈز کی واپسی اور مزید سزا کی سفارش کی گئی تھی، لیکن نومبر 2023 تک متعلقہ حکام ایک روپیہ بھی واپس نہ لے سکے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے آڈٹ ٹیم کو انکوائری رپورٹ فراہم کرنے سے انکار کر دیا، جس سے مکمل حقائق تک رسائی ممکن نہ ہو سکی۔ آڈٹ کے مطابق دیگر افسران کی ممکنہ مداخلت کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔

برطرفی کے حکم نامے (نمبر Estt (V)-6/7/2010 مورخہ 17 فروری 2020) کے مطابق، مذکورہ اکاؤنٹنٹ کو یورو 4,42,256 اور ڈالر 1,34,292 کی واپسی کے ساتھ ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا، مگر تاحال کوئی رقم وصول نہیں کی جا سکی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وزارت خارجہ کی تفصیلی انکوائری رپورٹ شیئر نہ ہونے سے حقائق کا مکمل اندازہ لگانا ممکن نہیں تھا۔ حکومتی قواعد و ضوابط کے مطابق، مشن کے مالی معاملات کی ذمہ داری ہیڈ آف مشن (HOM) پر عائد ہوتی ہے، لیکن نہ HOM، نہ ہی ہیڈ آف چانسری (HOC) اور نہ ہی بینک اکاؤنٹس کے چھ شریک دستخط کنندگان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔

فروری 2024 میں ایک بار پھر معاملہ انتظامیہ کو رپورٹ کیا گیا، جس میں سابقہ ہیڈ آف مشن اور دیگر افسران کے خلاف فوری تحقیقات اور یورو 4,50,000 اور ڈالر 1,34,000 کی بازیابی کی سفارش کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے