پاکستان پوسٹ کے 4 ارب روپے کے غیر مجاز فنڈز کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں پاکستان پوسٹ کے 4 ارب روپے کے غیر مجاز فنڈز کا انکشاف ہوا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔
دورانِ اجلاس ڈی جی پاکستان پوسٹ نے وضاحت دی کہ یہ غلطیاں ادارے میں شروع کے چند مہینوں میں ہوئیں، اب ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سسٹم نیا تھا اور اسٹاف کو بہت سے معاملات کا اندازہ نہیں تھا، تاہم آڈٹ حکام نے ان کے مؤقف سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ہم اس سے متفق نہیں کیونکہ اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
کمیٹی کی رکن شازیہ مری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیسے آپ اتنی بڑی رقم ادھر سے اُدھر ہو جانے کا دفاع کر سکتے ہیں؟
پاکستان پوسٹ کے حکام نے وضاحت دی کہ اب ایسا نہیں ہے، ساری رقم اکاؤنٹ ون میں جاتی ہے، تاہم آڈٹ حکام نے مؤقف اپنایا کہ یہ صرف غلط بلنگ کا مسئلہ نہیں بلکہ رقم غلط جگہ پر بھی استعمال ہوئی ہے۔
چیئرمین جنید اکبر نے تمام ممبران کی رائے بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ دوبارہ جائزے سے حل نہیں ہوگا کیونکہ پیسہ کہیں اور استعمال ہوا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی سے درخواست کی کہ ہمیں 3 ماہ دے دیں، اگر کسی قسم کا کوئی غلط استعمال ثابت ہوا تو ہم آپ کے سامنے لے آئیں گے، جس پر جنید اکبر نے جواب دیا، ٹھیک ہے، آپ 3 ماہ بعد ہمیں رپورٹ دے دیں۔