سخت فیصلوں سے معاشی بحالی ہوئی، غلطیاں نہ دہرائی جائیں، گورنر اسٹیٹ بینک

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معاشی بحالی ہوئی۔ ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے ویمن انٹرپری نیور فنانس کوڈ پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ ماضی قریب میں ہماری معیشت کو کئی مسائل درپیش تھے تاہم حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معاشی بحالی ہوئی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال2025 میں افراطِ زر9سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، سخت مانیٹری اور فسکل پالیسی کے سبب ہم نے معاشی تنزلی پر قابو پایا، بیرونی کھاتوں کی بہتر کارکردگی کے باعث زرمبادلہ مارکیٹ مستحکم ہے، ترسیلاتِ زراوربرآمدات کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے۔

جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر14ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے، مالیاتی پالیسی نے زری پالیسی کوسپورٹ کیا جس کےسبب معاشی بہتری ہوئی، پاکستان میں پائیدار طریقے سے معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ نجی شعبے کے فروغ سے مسابقت اور کوالٹی میں بہتری آرہی ہے۔ افراطِ زر کم ترین سطح پر ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوچکا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پائیدار معیشت کے حصول کیلئے میکرواکنامک استحکام کی ضرورت ہوتی ہے، ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں، ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پائیدار معیشت کی جانب گامزن ہونا ہوگا۔

تقریب سے خطاب میں ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک سلیم اللّٰہ نے کہا کہ خواتین کی مالی شمولیت کم ہے،52 فیصد خواتین کا بینک اکاؤنٹ نہیں، بینکوں سے 2 فیصد خواتین قرض لے رہی ہیں۔ ہم نے مالیاتی شمولیت کی حکمتِ عملی کے تحت عزم کیا ہے،2028 تک خواتین کی مالی شمولیت 25 فیصد تک بڑھائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے