ملک میں کسی صارف کے اکاؤنٹ والی بینک کی بجائے دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر فیس میں نمایاں اضافہ کردیا گیا، کمرشل بینکوں کے اکاؤنٹ ہولڈر شہریوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، صارفین کی جانب سے فیس میں اضافہ عوام پر بلاجواز مالی دباؤ قرار دیتے ہوئے اس فیس میں نظرِ ثانی کا مطالبہ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی کمرشل بینکوں کی جانب سے کسی بھی صارف کے اکاؤنٹ والی بینک کے علاوہ دیگر بینکوں کے اے ٹی ایمز سے رقم نکالنے والے صارفین پر فی ٹرانزیکشن فیس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو اب مزید مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر جو فیس 23.44 روپے وصول کی جارہی تھی اسے اب بڑھاتے ہوئے 35 روپے فی ٹرانزیکشن کر دیا گیا ہے، اس حوالے سے تمام کمرشل بینکوں نے اپنے شیڈول آف چارجز کو اپ ڈیٹ کرکے یہ نئی فیس لاگو کر دی ہے اور صارفین سے پہلے ہی کوئی بھی رقم نکالنے پر اضافہ شدہ فیس وصول کی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے بینکوں کا مؤقف ہے کہ ’یہ چارجز زیادہ تر ون لنک نیٹ ورک کے شیئر پر مشتمل ہوتے ہیں، اس میں سے تھوڑی سی رقم اس بینک کو بھی جاتی ہے جس کے اے ٹی ایم سے ٹرانزیکشن کی جاتی ہے‘، اس معاملے پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ’یہ اضافی بوجھ خاص طور پر ان صارفین کے لیے مشکل پیدا کرے گا جن کے علاقوں میں اُن کے اپنے بینک کے اے ٹی ایم دستیاب نہیں ہوتے اور وہ مجبوری کے طور پر انہیں دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرنے پڑتے ہیں‘۔