سوات واقعہ، چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کا ریسکیو آپریشن میں کوتاہیوں کا اعتراف

چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے سوات واقعے کے دوران ریسکیو آپریشن میں کوتاہیوں کا اعتراف کرلیا۔ کہا کہ 45 منٹ میں سیاحوں کو بچانے کیلئے بہت کچھ کیا جاسکتا تھا، ریسکیو کے ڈسٹرکٹ انچارج کو معطل کردیا، ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 15، 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کردیا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں گزشتہ روز مینگورہ کے قریب دریا میں تصاویر بنانے کیلئے اترنے والے 15 سے زائد افراد یکدم سیلابی ریلا آنے کے باعث پھنس گئے تھے، پانی کی سطح اور بہاؤ تیز کے باعث تمام افراد ریلے میں بہہ گئے، جن میں سے 10 افراد کی لاشیں نکال اور 3 افراد کو زندہ نکال لیا گیا جبکہ 3 افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے جائے حادثہ پر میڈیا سے گفتگو میں میں ریسکیو آپریشن میں تاخیر اور کوتاہی کا اعتراف کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹی سی غلطی سانحے کا سبب بنی، 45 منٹ میں سیاحوں کو بچانے کیلئے بہت کچھ کیا جاسکتا تھا، ریسکیو کے ڈسٹرکٹ انچارج کو معطل کردیا گیا ہے، ریسکیو، پولیس اور انتظامیہ سمیت جو بھی ذمہ دار ہوگا، اسے قرار واقعی سزا ملے گی۔

چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی خان نے واقعے میں جاں بحق افراد کے ورثاء کیلئے 15، 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان  بھی کیا۔

دوسری جانب ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی کہتے ہیں کہ تیز رفتار ریلے کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات ہوئیں، دریا میں نوکیلے پتھروں کی وجہ سے کشتیاں استعمال نہیں ہوسکتی تھیں، کم وقت کی وجہ سے ہیلی کاپٹر بھی نہیں منگوایا جاسکا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ سوات کی تحقیقات ہورہی ہیں، 7 دنوں میں وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔

ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ اب تک 10 افراد کی لاشیں اور 3 کو زندہ نکال لیا گیا ہے جبکہ باقی افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

واضح رہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے افراد کا تعلق پنجاب کے علاقے ڈسکہ سے تھا، جاں بحق افراد کی میتیں آبائی علاقے پہنچا دی گئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے