مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ پاکستان کو کھل کر غزہ اور ایران کے ساتھ کھڑے ہوجانا چاہیے ، فلسطین کے بعد شام، لبنان پر اسرائیل حملہ کرچکا ،ایران کے بعد پاکستان کی باری ہے، پاکستان میں صلاحیت ہےکہ وہ امت مسلمہ کی قیادت کرے۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی زمانے میں جو جرم ہوتا تھا آج وہ کلچر بن گیا ہے، کوئی مہذب انسان اب بھتہ دیئے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا یہ حالت ہو چکی ہے، ہندوستان نے ہم پر حملہ کیا وہ دفاعی لحاظ سے آگے ہے لیکن پاکستان نے انڈیا کے غرور کو زمین بوس کردیا، ہر طرف سے ہماری دفاعی قوت کو داد تحسین ملی ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری یہ پارلیمنٹ کیسے خودمختار ہے، عام آدمی کو امن فراہم کرنا شاید ہمارا فرض نہیں رہا، ہمارے دو صوبوں میں حکومتی رٹ موجود نہیں ہے، آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر قانون سازی کی جاتی ہے، ایسا کرنا ہے تو ہماری خودمختاری کدھر گئی، ہمارا اپنا آئین اور قانون غیر موثر ہوجاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 18 سال شادی کی عمر پر قانون سازی کی گئی، اس قانون سازی کو ہم مسترد کرتے ہیں، آپ نے اداروں کی پامالی کی ہے، لابنگ کےذریعے قانون سازی کی جاتی ہے۔ یہ بجٹ آئی ایم ایف نے لکھا اور وزیر خزانہ نے پڑھا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ میرےحلقےمیں وزیراعظم نےمنصوبوں کا افتتاح کیا تھا، آج وزیراعظم نے ان منصوبوں کے فنڈز روک دیئے ہیں ، ملک میں روایتی سیاست کا دور ختم ہوچکا ہے ، انقلاب کی ضرورت ہےجس کیلئےعوام کو کھڑا کرنا ہوگا ، معیشت قوت کے استعمال سے بہتر نہیں ہوگی ، معیشت انصاف سے بہتر ہوگی۔
سربراہ جمعت علماء اسلام کا کہناتھا کہ سامنےآئیں مناظرہ کرتےہیں کہ لبرل ازم والے کہاں کھڑےہیں اور ہم کہاں موجود ہیں، آج پھر ایک دفعہ ہم بارود، میزائلوں کے نشانے پر ہیں بہت قربانیاں دی ہیں ، میں اس سسٹم سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔
ان کا کہناتھا کہ مجھےپارلیمنٹ میں پوچھاگیا فیلڈ مارشل اورٹرمپ کی ملاقات میں کیا ہوا ہوگا؟ پاکستان میں صلاحیت ہےکہ وہ امت مسلمہ کی قیادت کرے، او آئی سی کی کوئی اہمیت نہیں رہی، ایران اسرائیل کو جواب دے رہا ہے تو اسے روکا جارہا ہے ، پاکستان بھارت کو جواب دیتا ہے تو اسے روکا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاک مودی جنگ تھی، پاک انڈیا جنگ نہیں تھی ، پاکستان متحد تھا، بھارت تقسیم تھا ، یہ جنگ مودی حکومت کی جنگ تھی ، یہاں قوم نےساتھ دیا تو جیت گئے ، بنگلا دیش میں قوم ساتھ نہیں تھی تو ہار گئے ، ہمیں ایران کو اعتماد میں لینا ہوگا ، پاکستان کو کھل کر غزہ اور ایران کے ساتھ کھڑے ہوجانا چاہیے ، فلسطین کے بعد شام، لبنان پر اسرائیل حملہ کرچکا ،ایران کے بعد پاکستان کی باری ہے ۔