ٹائم لوپ یا ایک مخصوص وقت کا بار بار چلنے والا چکر سائنس فکشن فلموں کا بہت مقبول خیال ہے۔
عموماً اس طرح کی فلموں میں کردار کسی بھی وجہ سے ایک دن یا تجربے سے بار بار گزرتے ہیں اور یہ تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس سے نکلنے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹائم لوپ ایک ایسا تصور ہے جس کے مطابق کوئی فرد اس میں پھنس جائے تو اسے مخصوص وقت (جیسے چند منٹ، چند گھنٹے یا ایک دن) یا تجربے سے بار بار گزرنا پڑتا ہے۔
زیادہ تر اس طرح تصور پر تھرلر، سسپنس یا سائنس فکشن فلمیں تیار کی جاتی ہیں مگر کچھ ڈرامائی، رومانوی یا کامیڈی فلموں کو بھی ٹائم لوپ پر تیار کیا گیا۔
تو ٹائم لوپ پر مبنی ایسی ہی بہترین فلموں کے بارے میں جانیں جو آپ شروع سے آخر تک دیکھنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
ہیپی ڈیتھ ڈے (2017)

اس فلم میں ایک لڑکی ٹائم لوپ میں پھنس جاتی ہے اور ایک ہی دن بار بار گزارنے پر مجبور ہو جاتی ہے جس کے اختتام پر اسے قتل کر دیا جاتا ہے۔
یونیورسٹی کی ایک طالبہ تھریسا ٹری Gelbman (جیسیکا روتھ) کی آنکھ اپنی سالگرہ کے دن ہوسٹل کے ایک ایسے کمرے میں کھلتی ہے جو اس کا اپنا نہیں ہوتا بلکہ ایک لڑکے کارٹر کا ہوتا ہے، جہاں وہ اپنے والد کی فون کال کو نظر انداز کرکے اپنے کمرے میں واپس جاتی ہے۔
رات کو ایک پارٹی میں شرکت کے لیے وہ ایک سرنگ سے گزرتی ہے تو اسے ایک ایسا فرد قتل کر دیتا ہے جس نے بے بی ماسک (ایک بچے کے چہرے والا ماسک) پہنا ہوا ہوتا ہے۔
پھر ایسا بار بار ہوتا ہے اور ہر بار وہ مختلف انداز میں قتل ہوتی ہے، جبکہ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے قاتل کو شناخت کرلے تاکہ اس چکر سے بچ سکے۔
مگر وہ کس طرح اس چکر سے باہر نکلتی ہے اور قاتل کون ہوتا ہے، یہ تجسس آپ کو اسکرین سے نظریں ہٹانے نہیں دے گا۔
ایج آف ٹومارو (2014)

یہ ایک جاپانی ناول پر مبنی فلم ہے جس کی کہانی واقعی کمال کی ہے اور دیکھنے والوں کو اسکرین سے نظر ہٹانے نہیں دیتی۔
یہ فلم ایلینز کے زمین پر حملے کے گرد گھومتی ہے جن کے خلاف مقابلے کے لیے یونائیٹڈ ڈیفنس فورس کے نام سے بین الاقوامی فوج تشکیل دی گئی تھی۔
اس سلسلے میں برطانیہ میں ایک منصوبہ بنایا جاتا ہے جس کے تحت فرانس میں ایلینز پر جنگ کی جانی تھی اور منصوبے کے انچارج جنرل برگھم کی جانب سے میجر ولیم کیج (ٹام کروز) کو اس کی کوریج کا حکم دیا جاتا ہے۔
میجر ولیم کیج ائیرپورٹ پر پہنچتا ہے تو وہ سو رہا ہوتا ہے اور اٹھنے کے بعداسے علم ہوتا ہے کہ اس کی تنزلی کر دی گئی ہے اور اسے بھگوڑا قرار دے کر ایک جنگی یونٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
جب ایلینز پر حملہ کیا جاتا ہے تو اس کے دوران میجر ولیم کیج ایک عظیم الجثہ ایلین کو مار دیتا ہے مگر اس کے خون میں نہا کر خود بھی مر جاتا ہے۔
پھر میجر کی آنکھ اسی صبح کھلتی ہے جب وہ ہیتھرو ائیرپورٹ پر پہنچا تھا اور وہی چیزیں اس کے سامنے ہوتی ہیں جن سے پہلے وہ گزر چکا ہوتا ہے۔
یہ ایسا ٹائم لوپ ہوتا ہے جس کے دوران میجر ولیم کیج بار بار مر کر زندہ ہوتا ہے جس کے دوران اس کی ملاقات Rita Vrataski (ایملی بلنٹ) سے بھی ہوتی ہے جس کو بھی اس طرح بار بار مرنے جینے کا تجربہ ہو چکا ہوتا ہے۔
بار بار مرنے اور جینے کی وجہ کیا ہوتی ہے اور یہ دونوں کیسے ایلینز کو شکست دینے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، یہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
سورس کوڈ (2011)

اس فلم کی کہانی کولٹر اسٹیونز (Jake Gyllenhaal) کے گرد گھومتی ہے جو ایک امریکی فوج کا ہیلی کاپٹر پائلٹ ہوتا ہے، جس کا ہیلی کاپٹر افغانستان میں گرجاتا ہے۔
جب وہ ہوش میں آتا ہے تو ایک پرہجوم ٹرین میں سفر کررہا ہوتا ہے اور شیشے میں اس کا عکس مختلف چہرہ ظاہر کرتا ہے اور نام بھی Sean Fentress ہوتا ہے۔
اس کے سامنے کرسٹینا بیٹھی ہوتی ہے جو باتوں سے اس کی دوست نظر آتی ہے مگر کولٹر کو سمجھ نہیں آتا کہ اس کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔
8 منٹ بعد ایک دھماکا ہوتا ہے جس کے بعد کولٹر خود کو نیم تاریک کاک پٹ میں پاتا ہے اور ائیرفورس کیپٹن گڈون اس کی کمانڈنگ آفیسر کے طور پر کام کررہی ہوتی ہے۔
گڈون اسے بتاتی ہے کہ وہ ٹرین میں دھماکا کرنے والے ملزم کو ڈھونڈنے کے مشن پر ہے اور ایک بار پھر اسے واپس بھیج دیتی ہے۔
اس بار بھی کولٹر کی آنکھ ٹرین میں کھلتی ہے اور اسے لگتا ہے کہ یہ ایک اسمولیشن ٹیسٹ ہے، اس بار وہ بم ڈھونڈ لیتا ہے مگر بمبار کو شناخت نہیں کرپاتا۔
8 منٹ بعد دھماکے سے ایک بار پھر نیم تاریک کاک پٹ (جسے وہ کیپسول کہتا ہے) میں پہنچ جاتا ہے اور پھر اسے علم ہوتا ہے کہ ٹرین میں یہ دھماکا اسی صبح ہوا تھا اور اس کے بعد مزید دھماکے ہونے تھے۔
آسان الفاظ میں مرکزی کردار ایک دہشت گردی کے واقعے میں ملوث فرد کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے بار بار اس تکلیف دہ سفر سے گزرتا ہے اور دھماکے سے مرتا ہے۔
مگر کیا اسے کامیابی ملتی ہے اور کیا یہ ٹیکنالوجی اس کی زندگی بدلنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں؟
ان سوالات کے جواب جاننے کے لیے آپ کو فلم دیکھنا چاہیے جو آپ کو شروع سے آخر تک اسکرین کے سامنے سے ہٹنے نہیں دے گی۔
پری ڈسٹینیشن (2014)

یہ سائنس فکشن تھرلر فلم ایک ٹائم ٹریول ایجنٹ ڈوئی (ایتھن ہاک) کے گرد گھومتی ہے جو 1975 میں واپس نیویارک جاتا ہے تاکہ ایک دہشتگرد کو بم دھماکے سے روک سکے۔
وہاں وہ ایک بارٹینڈر کے طور پر کام کرتا ہے اور اس کی ملاقات ایک اجنبی صارف (سارہ سنوک) سے ہوتی ہے جس کے بعد سب کچھ بدل جاتا ہے۔
اس فلم میں ٹائم لوپ کو بہت زیادہ انوکھے انداز سے استعمال کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے اسے دیکھتے ہوئے نظریں ہٹانا مشکل ہو جاتا ہے۔
اباؤٹ ٹائم (2013)

یہ ایک رومانوی کامیڈی فلم ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ دلوں کو چھو لینے والی کہانی بھی ہے۔
یہ فلم ٹم (Domhnall Gleeson) اور میری (راکیل میک ایڈمز) کے کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔
اپنے خاندان کے تمام مردوں کی طرح ٹم کے پاس بھی وقت میں سفر کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔
وہ اس طاقت کو اپنے ماضی کو تبدیل کرنے کے لیے اس توقع کے ساتھ استعمال کرتا ہے کہ اس کا مستقبل بہتر ہوسکے گا۔
اس طرح وہ گرل فرینڈ کو پانے میں کامیاب ہوتا ہے جس کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے مگر پھر اس کی طاقت ہی مشکلات کا باعث بن جاتی ہے۔
دی انفینیٹ مین (2014)

یہ فلم ڈین (جوش میکونویل) کے گرد گھومتی ہے جو ایک سائنسدان ہوتا ہے اور اس کا اپنی گرل فرینڈ Lana (ہنا مارشل) سے تعلق ختم ہو جاتا ہے۔
اس بریک اپ کے بعد وہ اپنی غلطیاں ٹھیک کرنے اور Lana کا دل جیتنے کے لیے ایک ٹائم مشین تیار کرتا ہے۔
پھر گرل فرینڈ کو وقت میں واپس لے جاتا ہے مگر سارا منصوبہ ناکام ہو جاتا ہے اور متعدد پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ ڈین اور Lana کی 2 نقول ٹائم لوپ میں پھنس جاتی ہیں۔
آگے کیا ہوتا ہے اسے تو آپ فلم دیکھ کر ہی جان سکتے ہیں۔
پام اسپرنگز (2020)

ویسے تو اکثر ٹائم لوپ فلموں میں کردار کسی مشکل میں پھنستے ہیں مگر اس فلم میں مرکزی کردار شادی کی تقریب میں پھنس جاتے ہیں۔
نائلز (اینڈی سام برگ) شادی میں شرکت کے لیے پام اسپرنگز پہنچتا ہے اور ٹائم لوپ میں پھنس جاتا ہے ۔
اینڈی کے وہاں پھنسنے کے بعد دلہن کی بہن سارہ (کرسٹین میلیوٹی) بھی ٹائم لوپ میں پھنس جاتی ہے، جہاں نائلز اسے بتاتا ہے کہ کس طرح وہ عرصے سے اس ٹائم لوپ میں زندگی گزار رہا ہے۔
یہ رومانوی فلم کامیڈی سے بھرپور ہے اور اس میں زندگی کے مختلف تلخ حقائق کو دلچسپ انداز سے پیش کیا گیا ہے۔
پرائمر (2004)

4 دوستوں کے گرد گھومنے والی اس فلم میں 2 دوست حادثاتی طور پر کچھ ایسا ایجاد کرلیتے ہیں جو ان کے خیال میں ٹائم مشین ہوتی ہے۔
اس ٹائم مشین سے انہیں دن کو بار بار گزارنے کا موقع ملتا ہے اور وہ شروع میں اسے اسٹاک مارکیٹ سے کھیلنے کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
مگر ان کا منصوبہ الٹ جاتا ہے اور پھر جو کچھ ہوتا ہے وہ بہت دلچسپ ہے مگر اکثر افراد کے لیے اس کی کہانی ذہن الجھا دینے والی ثابت ہوتی ہے۔
لوپر (2012)

یہ سائنس فکشن فلم ایک ایسے قاتل کے گرد گھومتی ہے جو مستقبل سے ماضی میں آنے والے افراد کو قتل کرتا ہے۔
اس طرح کے قاتل کو لوپر کہا جاتا ہے اور بتدریج اس کی ملاقات اپنے ہی مستقبل کے ورژن سے ہو جاتی ہے۔
جو (جوزف گورڈن لیوٹ) نے ماضی کے اس قاتل کا کردار ادا کیا جس کی ملاقات اپنے مستقبل کے ورژن (بروس ولز) سے ہوتی ہے اور وہ مشکل سے اپنے مستقبل کے ورژن کی بات سنتا ہے۔
اس میں روایتی ٹائم لوپ جیسا سلسلہ تو نہیں دکھایا گیا بلکہ کرداروں کو لوپر کہا گیا ہے۔
ریور (2023)

یہ ایک جاپانی فلم ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ ایک 2 منٹ کے ٹائم لوپ میں پھنس جاتے ہیں۔
فلم میں کیوٹو کے ایک 100 سال پرانے ہوٹل میں کام کرنے والی Mikoto دریافت کرتی ہے کہ وہ 2 منٹ طویل ٹائم لوپ میں پھنس گئی ہے جو اس وقت دوبارہ اسٹارٹ ہوتا ہے جب وہ دریائے Kibune کے سامنے کھڑی ہوتی ہے۔
مگر بہت جلد اسے احساس ہوتا ہے کہ اس ٹائم لوپ سے ہوٹل میں موجود تمام افراد متاثر ہوئے ہیں اور وہ ان کے ساتھ مل کر اس چکر سے نکلنے کا طریقہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہے۔
فلم کی کہانی کامیڈی سے بھرپور ہے اور اتنی زبردست ہے کہ ویب سائٹ روٹین ٹماٹوز میں اس کی ریٹنگ 100 فیصد ہے۔
ٹرائی اینگل (2009)

یہ ایک بہت زیادہ منفرد ٹائم لوپ فلم ہے اور بنیادی طور پر سائیکولوجیکل ہارر فلم ہے۔
فلم میں Jess (میلیسا جارج) اپنے بیٹے کو چھوڑ کر دوستوں کے ساتھ بوٹنگ ٹرپ پر جاتی ہے۔
مگر طوفان کے باعث ان کی بوٹ تباہ ہو جاتی ہے اور پھر وہ ایک ایسے بحری جہاز پر سوار ہوتے ہیں جو اچانک ہی نمودار ہو جاتا ہے۔
اس میں ٹائم لوپ کے بارے میں بتانے سے اس کی کہانی کا سارا تجسس ختم ہو جائے گا۔
تو اس کو دیکھیں اور آپ شروع سے آخر تک اسکرین سے نگاہیں ہٹا نہیں سکیں گے۔
باس لیول (2020)

یہ ایک ریٹائر فوجی روئے پولور (فرینک گریلو) کی کہانی ہے جو ایک ٹائم لوپ میں پھنس جاتا ہے۔
اس ٹائم لوپ میں متعدد قاتل اسے قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ ہر ایک کو یادداشت میں محفوظ کرلیتا ہے۔
اس طرح وہ بتدریج اس کے قریب پہنچ جاتا ہے جو اس کے ٹائم لوپ میں پھنسنے کا باعث ہوتا ہے۔
بی فور آئی فال (2017)

یہ 2010 کے ایک ناول کی کہانی پر مبنی فلم ہے جس میں ایک ایک نوجوان لڑکی سمانتھا کنگسٹن (Zoey Deutch) کی مثالی زندگی ایک جھٹکے میں اس وقت بدل جاتی ہے جب وہ گاڑی کے حادثے میں مر جاتی ہے۔
مگر ٹوئیسٹ یہ ہوتا ہے کہ وہ حادثے والے دن میں دوبارہ جاگتی ہے اور اسی دن کو بار بار جیتی ہے۔
اس طرح فلم میں متعدد کہانیوں کو بتدریج شامل کر دیا جاتا ہے۔
گراؤنڈ ہوگ ڈے (1993)

ٹائم لوپ کے گرد گھومتی ایسی پرمزاح فلم جو ہر بار دیکھنے پر زیادہ بامقصد محسوس ہونے لگتی ہے۔
یہ ایک ایسے فرد کی کہانی ہے جو ایک ہی دن بار بار جی رہا ہوتا ہے اور اس دوران شخصیت کے منفی پہلوؤں سے جان چھڑا کر بہتر شخص بن جاتا ہے۔
مزاح اور دلوں کو چھو لینے والے لمحات کے باعث یہ فلم بار بار دیکھی جاتی ہے۔