ساری دنیا کے بعد بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی غزہ میں جاری انسانی المیے کو تسلیم کرلیا۔
برطانوی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھاکہ کوئی شک نہیں کہ غزہ کے شہری فاقہ کشی کے مرحلے میں ہیں، ہر طرف بھوک ہے، قحط کی صورتحال جھٹلائی نہیں جاسکتی، غزہ میں خوراک پہنچا کر کئی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل و تقسیم کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے، غزہ کے شہری غذائی امداد تک پہنچ نہیں پا رہے ہیں، امید ہے غزہ میں ضرورت مندوں تک کھانا پہنچے۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکا جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے، بہت سے پلان ہیں، نیتن یاہو پر غزہ پٹی میں جنگی حکمت عملی کی تبدیلی پر زور دیا ہے۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش نہ کرتے تو دنیا میں 6 جنگیں چھڑ چکی ہوتیں۔
دوسری جانب مقبوضہ غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا، عالمی ادارہِ صحت کے مطابق غذائی قلت خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے اور صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 63 فلسطینی شہید اور 6 بھوک سے شہید ہوئے، بھوک سے کُل اموات 133 ہوگئیں جن میں 87 بچے شامل ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک کے مطابق مقبوضہ غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث پانچ لاکھ فلسطینی قحط سے دوچار ہیں۔