دنیا کے مزید دو ممالک میں جنگ چھڑ گئی، ایک دوسرے پر زمینی و فضائی حملے

تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ اپنی تمام سرحدی گزرگاہیں مکمل طور پر بند کر دی ہیں، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری سرحدی تنازعے نے سنگین صورت اختیار کرلی ہے۔ تھائی حکام کے مطابق یہ اقدام کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ ایڈ ہاک بارڈر سچویشن سینٹر کے ترجمان ریئر ایڈمرل سوراسانت کانگسیری نے بتایا کہ تھائی لینڈ نے حفاظتی اقدامات کو چوتھے درجے تک بڑھا دیا ہے، جو مکمل سرحدی بندش کو ظاہر کرتا ہے۔

دوسری جانب کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہون منیٹ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تھائی لینڈ کی ”جارحیت“ کو روکا جا سکے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تھائی افواج نے کمبوڈین سرحدی چوکیوں پر ”بلا اشتعال، منظم اور جان بوجھ کر حملے کیے“، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ادھر تھائی وزارتِ خارجہ نے کمبوڈیا پر جوابی الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمبوڈین افواج نے تھائی سرزمین پر بارودی سرنگیں بچھائیں اور راکٹ فائر کر کے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 11 تھائی شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ایک 8 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

تھائی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر کمبوڈیا کی طرف سے حملے جاری رہے تو تھائی لینڈ اپنے دفاعی اقدامات میں مزید شدت لائے گا۔ تھائی وزارتِ صحت کے مطابق راکٹ حملوں میں متعدد شہری زخمی بھی ہوئے ہیں، جب کہ سساکیت صوبے میں ایک گیس اسٹیشن پر حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

تنازعے کا آغاز سرین صوبے میں قدیم ٹیمپل سائٹ ”تا موئن تھوم“ کے قریب ہوا، جس پر دونوں ممالک ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ جھڑپیں سرحد کے چھ مقامات تک پھیل چکی ہیں، جہاں بھاری اور ہلکے ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں۔

سیاسی طور پر بھی اس بحران کے سنگین اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ تھائی وزیر اعظم پیتونگتارن شناوترا کو ایک لیک آڈیو کال کے بعد معطل کر دیا گیا ہے، جس میں وہ اپنی فوجی پالیسیوں پر تنقید کرتے سنی گئیں۔ شناوترا خاندان کی کمبوڈین سیاستدان ہون سین سے پرانی دوستی بھی اس کشیدگی کی ایک ذیلی وجہ سمجھی جا رہی ہے۔

دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف سفارتی اقدامات بھی اٹھا لیے ہیں۔ تھائی لینڈ نے سرحدی علاقوں میں بجلی اور انٹرنیٹ بند کرنے کی دھمکی دی، جب کہ کمبوڈیا نے تھائی مصنوعات، فلموں اور ڈراموں پر پابندی لگا دی ہے۔

پس منظر

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 817 کلومیٹر طویل سرحد کئی دہائیوں سے متنازع رہی ہے، جس پر ماضی میں بھی کئی بار خونریز جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ 2011 میں بھی دونوں ممالک کی افواج میں جھڑپیں ہوئیں، جس میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے تھے۔

حالیہ جھڑپوں میں استعمال ہونے والے جدید ہتھیاروں، بارودی سرنگوں اور فضائی حملوں نے ایک اور مکمل جنگ کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔ تھائی لینڈ کی فوجی طاقت کمبوڈیا سے کئی گنا زیادہ ہے، لیکن دونوں طرف سے مسلسل الزامات، حملے اور جوابی کارروائیاں اس تنازع کو سنگین سطح پر لے جا چکی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے