دوحہ: قطر میں اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
فلسطینی ذرائع نے برطانوی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے پہلا بالواسطہ مذاکراتی دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے آئے اسرائیلی وفد کے پاس حتمی معاہدے تک پہنچنے کیلئے اختیارات نہیں تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کی شب کہا تھا کہ حماس کے تازہ ترین مطالبات اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہیں تاہم اس کے باوجود وہ دوحہ میں ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی ٹیم بھیج رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے قطر اور امریکاکی طرف سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے نئے مجوزہ معاہدے پر ثالثوں کو مثبت جواب دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے شرائط سے اتفاق کرلیا ہے۔
اتوار کو ٹرمپ نے نیو جرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس ہفتے کے دوران حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اچھا موقع ہے،کچھ یرغمالی باہر آسکتے ہیں، نیتن یاہو اور ایران کے ساتھ مستقل ڈیل پر کام کرنے پر بات چیت کروں گا ۔