امریکا نے شام پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ آج شام پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق شام پر سے 2004 میں لگائی گئیں ان پابندیوں کو اٹھایا جائے گا جس میں شامی حکومت کی جائیداد کو منجمد کیا گیا تھا۔
البتہ ترجمان نے بتایا کہ سابق شامی صدر بشارالاسد، داعش اور ایرانی اتحادیوں پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔
اس کے علاوہ ترجمان سے سوال کیا گیا کہ اسرائیل نے خود بھی تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں امداد لینے والے فلسطینیوں کو نقصان پہنچایا گیا؟
ترجمان نے ایک بار پھر جواب دیا کہ غزہ کی موجودہ صورت حال کی ذمے دار حماس ہے، اس نے مرنے والے 2 امریکیوں کی باقیات بھی اب تک روکی ہوئی ہیں۔
علاوہ ازیں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں اسرائیل مخالف نعرے لگانے والے کو امریکی ویزا نہ دینے کے بارے میں کہا کہ جو غیر ملکی تشدد کی حمایت کرتے ہیں انہیں امریکی ویزا نہیں دیں گے۔
یاد رہے کہ مئی میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور احمد الشرع کی ملاقات اس لیے اہم تھی کہ یہ ملاقات 25 سالوں بعد شام اور امریکی سربراہان مملکت کی اس طرح کی پہلی ملاقات تھی۔
ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے اوپر لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔