جمِی ڈونلڈسن، جو مِسٹر بیسٹ کے نام سے مشہور ہیں، آج کل مواد تخلیق کرنے کی دنیا کے سب سے بڑے ستارے بن چکے ہیں۔
وہ نہ صرف یوٹیوب پر اپنی ویڈیوز سے کمائی کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے کئی کامیاب کاروبار بھی شروع کر لیے ہیں، جس سے ان کی مقبولیت اور دولت میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔
فوربز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے 2024-2025 کے دوران مِسٹر بیسٹ نے 85 ملین ڈالر کمالیے ہیں۔
مِسٹر بیسٹ کی کل دولت 1 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور وہ دنیا کے سب سے امیر متاثر کن شخص بن چکے ہیں۔ ان کی ماہانہ کمائی تقریباً 50 ملین ڈالر تخمینہ کی جاتی ہے اور وہ دنیا کے آٹھویں سب سے کم عمر ارب پتی ہیں۔
مِسٹر بیسٹ کو یوٹیوب کے اشتہارات اور برانڈ ڈیلز سے لاکھوں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ وہ ہر مہینے ”کئی ملین“ ڈالر یوٹیوب کے اشتہارات اور اسپانسرشپ سے کماتے ہیں۔
برانڈز صرف ان سے ایک سادہ شاؤٹ آؤٹ کے لیے 2.5 سے 3 ملین ڈالر تک ادا کرتے ہیں۔ ان کا یوٹیوب چینل بہت کامیاب ہے اور ہر ہزار ویو کے لیے وہ تقریباً 20 ڈالر کماتے ہیں۔
یوٹیوب کے علاوہ، مِسٹر بیسٹنے کئی کاروبار بھی شروع کیے ہیں۔ ان کا ”فیسٹیبلز“ کینڈی برانڈ اور ”مِسٹر بیسٹ برگر“ فاسٹ فوڈ چین تیزی سے کامیاب ہو رہی ہے۔ ان کی ”بیسٹ گیمز“ نامی ریئلٹی شو نے بھی بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اسے مزید دو سیزن کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔
مِسٹر بیسٹ کی کامیابی صرف ان کی ذاتی کامیابی نہیں ہے، بلکہ یہ اس بات کا غماز بھی ہے کہ سوشل میڈیا اور آن لائن مواد تخلیق کرنے والوں کی دنیا میں کتنی بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔
آج کل، دنیا کے ٹاپ 50 تخلیق کاروں نے 2024 میں 853 ملین ڈالر کمائے ہیں اور اگلے چند سالوں میں اس شعبے کی کمائی 50 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
جون 2025 تک، مِسٹر بیسٹ کے 634 ملین فالوورز ہیں اور وہ اب بھی یوٹیوب پر نئے ویڈیوز بنا کر اپنے مداحوں کو متاثر کر رہے ہیں۔
ان کی ویڈیوز میں دلچسپ چیلنجز اور فلاحی کاموں کا مجموعہ ہوتا ہے، جو انہیں نہ صرف تفریح فراہم کرتے ہیں بلکہ دوسروں کی مدد بھی کرتے ہیں۔