ایران کے بعد جرمنی سے جرائم میں ملوث 81 افغان ملک بدر ، افغان حکومت کی تصدیق
جرمنی نے مزید درجنوں افغان شہریوں کو بے دخل کرتے ہوئے اُن کے ملک واپس بھیج دیا ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اگست 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد یہ ایسی دوسری فلائٹ ہے جس میں افغان شہریوں کو جرمنی سے بے دخل کر کے اُن کے ملک بھیجا گیا ہے۔برلن میں نئی جرمن حکومت آنے کے بعد مائیگریشن یا غیرقانونی پناہ گزینوں کے خلاف اقدامات میں تیزی آئی ہے۔
جرمن وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق جمعے کی صبح ایک پرواز جس میں 81 افغان باشندے تھے افغانستان کے لیے روانہ کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام افغان باشندے عدالتوں میں مختلف مقدمات میں پیش کیے گئے تھے۔ ان افراد کی ملک بدری قطر کی مدد سے کی گئی
جرمنی کی وزارت داخلہ نے کہا کہ حکومت مستقبل میں مزید ایسے افراد کو افغانستان بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دس ماہ سے کچھ عرصے زائد قبل جرمنی نے ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں کی پہلی پرواز کابل روانہ کی تھی۔
اُس وقت کے جرمن چانسلر اولف شولز نے پناہ کی درخواستیں دینے والے افراد کی بے دخلی کے عمل کو تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
نئے جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے فروری میں اپنی انتخابی مہم کے دوران مائیگریشن کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
مئی کے اوائل میں عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد نئے جرمن چانسلر نے ملکی سرحدوں پر پولیس کی تعداد بڑھا دی تھی تاکہ یورپ کی بڑی معیشت سمجھے جانے والے ملک میں آںے والے پناہ گزینوں کو واپس دھکیلا جا سکے۔
جرمنی کی حکومت نے متعدد پناہ گزینوں کی اہلخانہ کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ویزے جاری کرنے کے عمل کو بھی معطل کیا ہے۔یہ پرواز جرمن وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرینڈٹ کے پانچ ہمسایہ ملکوں فرانس، پولینڈ، آسٹریا، ڈنمارک اور جمہوریہ چیک کے اپنے ہم منصبوں کے علاوہ مائیگریشن کے ذمہ دار یورپی یونین کے کمشنر میگنس برونر سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل روانہ کی گئی۔
جرمن وزیر داخلہ آسٹریا کی سرحد پر جرمنی کی بلند ترین چوٹی پر بنے شہر میں مہاجرین کے مسئلے پر پڑوسی ملکوں کے رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں۔