Breaking
8 جولائی 2025, منگل

ہر نئے کاروباری ہفتے کے آغاز سے جسم پر مرتب ہونیوالے حیرت انگیز اثر کا انکشاف

کیا پیر کا دن آپ کے اندر انزائٹی کا احساس بڑھاتا ہے تو ایسا صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوتا۔

درحقیقت نئے ہفتے کا آغاز متعدد افراد میں تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کی سطح میں اضافہ کرتا ہے اور ایسا صرف ملازمت یا کام کرنے والوں کے ساتھ ہی نہیں ہوتا، یہ تجربہ ریٹائر افراد کو بھی ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ساڑھے 3 ہزار معمر افراد کو شامل کیا گیا تھا اور نئے ہفتے کے آغاز سے شخصیت پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں انکشاف ہوا کہ بیشتر افراد کو پیر (جو اکثر ممالک میں کاروباری ہفتے کا پہلا دن ہوتا ہے) کے آغاز پر جس تناؤ کا سامنا ہوتا ہے وہ بتدریج طویل العمیاد شکل اختیار کرلیتا ہے جس سے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق نئے ہفتے کے تناؤ کا سامنا ملازمت پیشہ افراد کے ساتھ ریٹائر افراد کو بھی ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت نئے ہفتے کے آغاز پر تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کی سطح میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ 2 ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے۔

اب یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہر نئے ہفتے کے ساتھ اس تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور اس طرح طویل المعیاد بنیادوں پر یہ زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں جسم کا تناؤ پر ردعمل ظاہر کرنے والا نظام بتدریج خراب ہونے لگتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نئے ہفتے کے آغاز پر جس انزائٹی کا سامنا ہوتا ہے اس سے تناؤ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں 23 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔

درحقیقت اگر آپ کوئی ملازمت یا کام نہیں کر رہے تو بھی نئے ہفتے کا آغاز تناؤ سے خالی نہیں ہوتا۔

تحقیق کے مطابق پیر وہ دن ہے جس دوران ہارٹ اٹیک کیسز کی سطح میں 19 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے اور ایسا نئے ہفتے کے آغاز کے تناؤ کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جب تناؤ دائمی شکل اختیار کر جائے تو بلڈ پریشر اور انسولین کی مزاحمت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔

یہ پہلی تحقیق ہے جس میں پیر کے دن سے مرتب ہونے والے اس طبی اثر کا انکشاف کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کے دن کا یہ اثر اب ثقافتی تناؤ جیسا ہوگیا ہے اور اس لیے آپ کام نہیں کر رہے تو بھی ہم اس سے متاثر ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈرز میں شائع ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے