پاکستانی آم متحدہ عرب امارات میں انتہائی مشہور اور پسند کیے جاتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں ذائقہ، خوشبو، معیار، اور پاکستانی کمیونٹی کا اثر شامل ہے۔
پاکستانی آم، خاص طور پر چونسا، سندھڑی، انور رٹول اور دوسہری اپنی مٹھاس، خوشبو، اور رسیلے پن کی وجہ سے عرب امارات سمیت دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان کا ذائقہ بھارتی، مصری یا یمنی آموں سے منفرد اور گہرا ہوتا ہے۔
چونسا آم کو تو آموں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ امارات میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو ہر سال سیزن میں اپنے ملک کے آم کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف خود خریدتے ہیں بلکہ دوسروں کو تحفے میں بھی دیتے ہیں جس سے مارکیٹ میں مقبولیت بڑھتی ہے۔
پاکستانی آم امارات میں ایئر فریٹ کے ذریعے تازہ حالت میں پہنچائے جاتے ہیں جو انہیں باقی آموں سے بہتر بناتا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور برآمد کنندگان خاص طور پر جی سی سی ممالک کی مارکیٹ کے لیے آموں کو hot water treatment جیسے عالمی معیار پر تیار کرتے ہیں۔
مزید برآں پاکستان میں آم کا سیزن مئی سے اگست تک ہوتا ہے جو امارات میں بھی گرمیوں کا موسم ہوتا ہے، لہٰذا آم کی طلب ویسے ہی زیادہ ہوتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ امارات میں پاکستانی قونصلیٹ دبئی اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے "پاکستانی آم فیسٹیول” ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ ایونٹس پاکستانی آم کی مشہوری اور اعلیٰ ساکھ کو فروغ دیتے ہیں۔
پاکستانی آموں کی شہرت کی ایک اور وجہ پاکستانی آم کو بطور تحفہ دینا بھی ہے، یہ خاص طور پر عید یا رمضان کے موقع پر دوستوں، عرب شیوخ، اور حکام کو تحفے میں دیے جاتے ہیں۔ اس جذباتی وابستگی نے آم کو "پھل” سے بڑھ کر "ثقافتی علامت” بنا دیا ہے۔