بلوچستان حکومت نے سکیورٹی اور معاشی خطرات کے پیش نظر غیر قانونی ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل و فروخت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر پیٹرول اور ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 227 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
سکیورٹی اداروں کی مشترکہ رپورٹ کے بعد حکومت نے ایرانی تیل کی غیر قانونی ترسیل روکنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں اور ایران سے ملحقہ 900 کلومیٹر طویل سرحد پر نگرانی سخت کر دی ہے۔
اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کوئٹہ نے شہر بھر میں 600 غیر قانونی ایرانی پیٹرول پمپس سیل کر دیے ہیں۔
کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے کارروائی کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے حکومتی فیصلے پر کڑی تنقید کی اور اسے صوبے کے معاشی حالات کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
تاجر برادری نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پابندی سے صوبے میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوگا۔