22 جولائی رواں سال کا دوسرا مختصر ترین دن ثابت ہونے والا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین اپنے مدار کے گرد چکر 24 گھنٹے سے 1.34 ملی سیکنڈ قبل مکمل کرلے گی۔
ویسے تو اتنے معمولی فرق کا ہمیں علم بھی نہیں ہوگا مگر اس سے زمین کی گردش کی رفتار میں تیزی کا عندیہ ملتا ہے جس نے سائنسدانوں کے ذہنوں کو چکرایا ہوا ہے۔
زمین اپنے مدار کے گرد چکر کو 24 گھنٹے یا 86 ہزار 400 سیکنڈ میں مکمل کرتی ہے اور اسی وجہ سے ایک دن کا دورانیہ 24 گھنٹے کا ہوتا ہے۔
مگر ایسا ہمیشہ سے نہیں اور 2023 کی ایک تحقیق کے مطابق اربوں سال قبل زمین کا ایک دن 19 گھنٹے کا ہوتا تھا۔
جرنل نیچر جیو سائنس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ 2 ارب سال قبل دن کا دورانیہ موجودہ عہد کے مقابلے میں 5 گھنٹے کم تھا اور اس زمانے میں چاند زمین کے زیادہ قریب تھا۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جیسے جیسے چاند زمین سے دور ہوتا گیا، ہمارے سیارے کی گردش کی رفتار کم ہوگئی اور دن کا دورانیہ طویل ہونے لگا۔
مگر حالیہ دہائیوں کے دوران ایک حیرت انگیز تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
1973 سے جوہری گھڑیوں کے ذریعے زمین کی گردش کو ٹریک کیا جا رہا ہے اور اس دوران دریافت ہوا کہ دن اکثر 24 گھنٹے سے کچھ طویل ہوتے ہیں۔
2020 سے قبل مختصر ترین دن کا دورانیہ 1.05 ملی سیکنڈ تھا۔
مگر 2020 کے بعد سے زمین اپنے مدار میں زیادہ تیزی سے گردش کر رہی ہے اور مسلسل نئے ریکارڈز بنا رہی ہے۔
اب تک سب سے مختصر ترین دن 5 جولائی 2024 کو ریکارڈ ہوا جس دوران زمین نے مدار کے گرد چکر 24 گھنٹے سے 1.66 ملی سیکنڈ قبل مکمل کرلیا۔
اسی طرح رواں ماہ 9 جولائی کو بھی دن کا دورانیہ 1.36 ملی سیکنڈ کم ریکارڈ ہوا۔
سائنسدانوں کے مطابق 22 جولائی کو زمین اپنے محور کے گرد چکر کو 1.34 ملی سیکنڈ قبل مکمل کرلے گی جبکہ 5 اگست کو بھی دن کا دورانیہ 1.25 ملی سیکنڈ کم ہوگا۔
اس طرح 22 جولائی رواں سال اب تک ریکارڈ ہونے والا دوسرا مختصر ترین ثابت ہوگا۔
اس تیز رفتاری سے مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اگر زمین کی گردش میں تیزی کا سلسلہ جاری رہا تو 2029 میں جوہری گھڑیوں میں سے ایک سیکنڈ کو کم کیا جائے گا جسے نیگیٹیو لیپ سیکنڈ کا نام دیا جائے گا جو تاریخ میں پہلی بار ہوگا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ زمین کی گردش تیز کیوں ہوگئی ہے۔
ایک خیال یہ ہے کہ زمین کے قطبی برف پگھلنے اور سمندروں کی سطح میں اضافے سے ایسا ہو رہا ہے۔
رواں سال کے 3 مختصر ترین دن اس وقت ریکارڈ ہو رہے ہیں جب چاند زمین سے سب سے زیادہ دور ہوگا اور اس چیز نے سائنسدانوں کے ذہنوں کو چکرا دیا ہے کیونکہ جب چاند دور ہوتا ہے تو زمین کی گردش تیز ہونے کی بجائے سست ہوتی ہے۔
مگر صرف چاند ہی ہمارے سیارے کے دنوں کے دورانیے کو کم نہیں کرتا، زلزلوں سے بھی ایسا ہوتا ہے کیونکہ ان سے بھی زمین کی گردش تیز یا سست ہو جاتی ہے۔
مگر رواں سال کوئی بڑا زلزلہ نہیں آیا جس کی وجہ سے ماہرین اس پر غور نہیں کر رہے۔
زمین کی گردش کی رفتار کی کیا اہمیت ہے؟
زمین کی تیز رفتار گردش جوہری گھڑیوں پر اثرانداز ہوتی ہے جو جی پی ایس سیٹلائیٹس کو استعمال کرتی ہیں ، اگر زمین کی گردش میں تیزرفتاری کا سلسلہ برقرار رہے تو جی پی ایس سیٹلائیٹس زیادہ جلدی بیکار ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح زمین کی گردش سے وقت پر مرتب ہونے والے اثرات اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور کمیونیکیشن سسٹمز کو بھی متاثر کرسکتے ہیں جو نیٹ ورک ٹائم پروٹوکول سرورز سے جڑے ہوتے ہیں۔
اسی وجہ سے سائنسدانوں کی جانب سے منفی لیپ سیکنڈ پر غور کیا جارہا ہے، مگر ایسا 2029 سے قبل نہیں ہوگا۔