کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ہمارا سیارہ یعنی زمین کے ایک دن کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟

یقیناً آپ کا جواب ہوگا 24 گھنٹے، جس کے دوران زمین مدار کے گرد چکر مکمل کرلیتی ہے۔

مگر ہمارا سیارہ اس سال مختصر ترین دنوں کے نئے ریکارڈ قائم کرنے والا ہے۔

9 جولائی، 22 جولائی اور 5 اگست رواں سال کے ایسے دن ہیں جن میں زمین کی گردش اتنی تیز ہوگی کہ 24 گھنٹے کے دن 1.3 سے 1.5 ملی سیکنڈ چھوٹے ہو جائیں گے۔

یعنی ابھی 9 جولائی کو رواں سال کا مختصر ترین دن قرار دیا جاسکتا ہے۔

ویسے تو ایک ملی سیکنڈ یا ایک سیکنڈ کا ہزارواں حصہ ہمارے لیے کچھ بھی نہیں، کیونکہ پلک جھپکنے میں بھی 100 ملی سیکنڈز لگتے ہیں، مگر زمین کی گردش کی رفتار کو ٹریک کرنے والی جوہری گھڑیوں کے لیے یہ کمی بہت اہم ہوتی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر حالیہ برسوں میں زمین کی گردش معمول سے زیادہ تیز ہوگئی ہے۔

تاریخ کا سب سے چھوٹا دن

دنیا بھر میں 450  جوہری گھڑیاں کام کر رہی ہیں اور وقت کو ٹریک کر رہی ہیں۔

زمین کی تیز رفتار گردش جوہری گھڑیوں پر اثرانداز ہوتی ہے جو جی پی ایس سیٹلائیٹس کو استعمال کرتی ہیں ، اگر زمین کی گردش میں تیزرفتاری کا سلسلہ برقرار رہے تو جی پی ایس سیٹلائیٹس زیادہ جلدی بیکار ہوسکتے ہیں۔

اسی طرح زمین کی گردش سے وقت پر مرتب ہونے والے اثرات اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور کمیونیکیشن سسٹمز کو بھی متاثر کرسکتے ہیں جو نیٹ ورک ٹائم پروٹوکول سرورز سے جڑے ہوتے ہیں۔

1950 کی دہائی سے یہ جوہری گھڑیاں کام کر رہی ہیں اور اب تک تاریخ کا سب سے مختصر دن 5 جولائی 2024 کو ریکارڈ کیا گیا جب ہمارے سیارے نے مدار کے گرد اپنا چکر 24 گھنٹے سے 1.66 ملی سیکنڈ قبل مکمل کرلیا۔

3 سال قبل یعنی 29 جون 2022 کو بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے میں آیا جب دن کے دورانیے میں 1.59 ملی سیکنڈ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

مگر رواں موسم گرما کے مختصر دنوں کو ماہرین نے زیادہ خاص یا نایاب قرار دیا ہے۔

تو زمین کی گردش کیوں تیز ہوگئی ہے؟

ویسے یہ کوئی باعث تشویش نہیں، ہماری زمین کی گردش کی رفتار ہر وقت کچھ حد تک بدلتی رہتی ہے، جس کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں۔

مگر ابھی زمین کی گردش کی وجہ واضح نہیں اور ماہرین کے خیال میں ایسا چاند کی پوزیشن کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

زمین اور چاند کے درمیان فاصلہ مسلسل بدلتا رہتا ہے جب وہ زمین کے قریب ترین ہوتا ہے تو دونوں کے درمیان فاصلہ 2 لاکھ 24 ہزار میل ہوتا ہے جبکہ جب وہ سب سے دور ہوتا ہے تو یہ فاصلہ 2 لاکھ 51 ہزار 655 میل ہو جاتا ہے۔

رواں سال کے 3 مختصر ترین دن اس وقت ریکارڈ ہو رہے ہیں جب چاند زمین سے سب سے زیادہ دور ہوگا اور اس چیز نے سائنسدانوں کے ذہنوں کو چکرا دیا ہے کیونکہ جب چاند دور ہوتا ہے تو زمین کی گردش تیز ہونے کی بجائے سست ہوتی ہے۔

مگر صرف چاند ہی ہمارے سیارے کے دنوں کے دورانیے کو کم نہیں کرتا، زلزلوں سے بھی ایسا ہوتا ہے کیونکہ ان سے بھی زمین کی گردش تیز یا سست ہو جاتی ہے۔

مگر رواں سال کوئی بڑا زلزلہ نہیں آیا جس کی وجہ سے ماہرین اس پر غور نہیں کر رہے۔

کیا موسمیاتی تبدیلیاں زمین کی گردش پر اثر انداز ہو رہی ہیں؟

موسمیاتی تبدیلیاں ممکنہ طور پر اس حوالے سے کردار ادا کر رہی ہیں۔

ناسا کے سرمائے سے ہونے والی 2 تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ 2000 سے گلیشیئرز پگھلنے سے سیارے کے محور میں تبدیلیاں آئی ہیں جس سے اس کی گردش کی رفتار بدلی ہے۔

مگر یہاں ایک مسئلہ ہے کہ اس طرح کی تبدیلی سے زمین کی گردش کی رفتار گھٹ جاتی ہے، تیز نہیں ہوتی، اگر موسم گرم ہونے کا سلسلہ موجودہ رفتار سے جاری رہا تو رواں صدی کے اختتام تک دن کے دورانیے میں 2.62 ملی سیکنڈز اضافے کا امکان ہے۔

دیگر عناصر جیسے سمندری سطح میں اضافے اور سمندی پانی گرم ہونے سے بھی اس حوالے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے