بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ جنرل وقار الزمان نے فوری طور پر ملک سے ایمرجنسی اور کرفیو ختم کرنے‘ عوام کے مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا اعلان کیا ہے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے مخلوط نگران حکومت قائم کرنے کے فیصلے پر بھی قوم کو اعتماد میں لیا جنرل وقار الزمان نے کہا کہ عوام پرامن رہیں اور فوج پر بھروسہ رکھیں ، صورتحال کو بہتر کر رہے ہیں.
بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہو چکی ہے ، صدر سے عبوری حکومت کے قیام پر بات ہو گی ملک میں کرفیو یا کسی ہنگامی صورتحال کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عوام پرتشدد واقعات سے دور رہیں مظاہرین کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے اور اپنے ملک میں امن واپس لائیں گے ہم مل کر مسائل کا حل نکالیں گے ، مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائیں گی.
بنگلہ دیش میں وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک سے فرار کے بعد فوج کے سربراہ نے عبوری حکومت سنبھال لی ہے بنگلہ دیشی آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے”اسکائی نیوز“ کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے کر اپنی بہن کے ہمراہ بھارت چلی گئی ہیںرپورٹ میں بتایا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کی بہن کو خاموشی سے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ سے نکال کرہیلی کاپٹرکے ذریعے بھارت روانہ کیا گیا،بتایا گیا ہے کہ حسینہ واجد اپنی آخری تقریر ریکارڈ کروانا چاہتی تھیں لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا.
بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقارالزمان نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں حالات بہتر ہوجائیں گے ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے.
انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے کیونکہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے بنگلہ دیش کے جریدے ”ڈھاکہ ٹریبیون“ نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیاہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے ہم صورتحال کو حل کرنے کے لیے اب صدر محمد شہاب الدین سے بات کریں گے.
مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود ہے تاہم فوج اور پولیس کی جانب سے مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی بنگلہ دیش کے چینل 24 نے دارالحکومت میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں دوڑتے ہوئے ہجوم کی تصاویر نشر کیں، جو جشن منا رہے تھے. قبل ازیںوزیر اعظم حسینہ واجد کے قریبی معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرنشریاتی ادارے کو بتایاتھا کہ صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوکر بیرون ملک جاسکتی ہیںلیکن میں نہیں جانتا کہ یہ کیسے ہوگا؟ ان قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے ڈھاکہ محل سے روانہ ہو گئی ہیں دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں.
امریکا میں مقیم صجیب وازید جوئی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ ہم اپنے لوگوں اور ہمارے ملک کو محفوظ رکھیں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں یہ آپ کا فرض ہے .